(ایک نیا مقصد)
1۔پطرس 15:3۔
بلکہ مسیح کو خداوند جان کر اپنے دلوں میں مقدس سمجھو اور جو کوئی تم سے تمہاری اُمید کی وجہ دریافت کرے اس کو جواب دینے کے لیے ہر وقت مستعد رہو مگر حلم اور خوف کے ساتھ۔
مرقس 19,18:5۔
اور جب وہ کشتی میں داخل ہونے لگا تو جس میں بد رُوحیں تھیں اس نے اس کی منت کی کہ میں تیرے ساتھ رہوں۔ لیکن اس نے اسے اجازت نہ دی بلکہ اس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خبر دے کہ خداوند نے تیرے لیے کیسے بڑے کام کیے اور تجھ پر رحم کیا۔
اگر آپ ڈاکٹر ہوں اور کینسر کے مرض کا معجزانہ علاج دریافت کرلیں تو کیاں آپ سب کو اپنی دریافت کے بارے میں نہیں بتائیں گے؟ پر اب تو ہمارے پاس کینسر سے بھی زیادہ موذی مرض کا معجزانہ علاج موجود ہے۔ ہمارے پاس گناہ کا علاج ہے۔ شاگرد بنانے کے عمل کا آغاز تب ہوتا ہے جب ہم گناہ کے اس علاج کی خوشخبری اپنے خاندان اور دوستوں کو سناتے ہیں۔ دوسروں کو نجات کی اُمید کے بارے میں بتانے سے پہلے تیاری کیلئے ہمیں خود سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اپنی گواہی کیسے دی جائے اور نجات کی خوشخبری دوسروں سے کیسے بیان کیا جائے۔
گواہ کیسے بنا جائے؟
عدالت میں گواہ ہمیشہ ایک حلف اُٹھاتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ ’’جو کچھ کہے گا، سچ کہے گا۔ اور سچ کے سوا کچھ نہیں کہے گا‘‘ مطلب یہ کہ وہ سب سچ سچ بیان کرے گا جو اس نے دیکھا، سنا اور تجربہ کیا۔ ہمیں خدا کے گواہ ہونے کے لیے بلایا گیا ہے۔ یعنی یہ سچائی بتانے کیلئے بلایا کہ جو کچھ اس نے ہمارے واسطے، ہم پر اور ہمارے ذریعے کیا۔
گواہ ہونے کے ناطے ایک مطالبہ یہ بھی پے کہ ہم اپنی زندگی سے خداوند یسوع مسیح کے فضل کی گواہی دیں۔ گواہ ہونا مطلب ہم جیسے ہیں ناں کہ جو ہم کرتے ہیں۔ اسی لیے ہمیں گواہ بننے کیلئے بلایا گیا ہے۔ ہم صرف پاک روح کی قوت سے ہی گواہ بن سکتے ہیں۔
اعمال 8:1۔
لیکن جب روح القدس تم پر نازل ہوگا تو تم قوت پاؤ گے اور یروشیلم اور تمام یہودیہ اور سامریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔
شاگرد کیسے بنائے جائیں؟
جب ہم لوگوں کو یسوع سے متعارف کرواتے اور انہیں خدا کے کلام و احکامات کی تابعداری سکھاتے ہیں تو ہم شاگرد بناتے ہیں۔ پولس نے تیمتھیس سے کہا کہ جو باتیں تونے سیکھی ہیں ان کو دوسروں کو بھی سکھا جو اوروں کو سکھانے کے قابل ہوں۔ یہی شاگرد بنانے کا طریقہ کار ہے۔
متی 20,19:28۔
پس تم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور ان کو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔ اور ان کو یہ تعلیم دو کہ ان سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تم کو حکم دیا اور دیکھو میں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔
2۔تیمتھیس2:2۔
اور جو باتیں تونے بہت سے گواہوں کے سامنے مجھ سے سنی ہیں ان کو ایسے دیانت دار آدمیوں کے سپرد کر جو اوروں کو بھی سکھانے کے قابل ہوں۔
اپنی گواہی کیسے دی جائے؟
ہماری اپنی گواہی بہت طاقتور ہوتی ہے۔ مسیحی گواہی کے 3 حصے ہیں۔
مکاشفہ 11:12۔
اور وہ برہ کے خون اور اپنی گواہی کے کلام کے باعث اس پر غالب آئے اور انہوں نے اپنی جان کو عزیز نہ سمجھا۔ یہاں تک کہ موت بھی گوارا کی۔
1۔ مسیح سے پہلے کی شحصی زندگی کے بارے میں مختصراً بتائیں؟
2۔ بہت احتیاط سے اس نقطہ کی وضاحت کریں کہ آپ نے اپنی مندگی یسوع کے سپرد کیسے کی؟
3۔ اس بات کو خوشی سے بیان کریں کہ یسوع کو خداوند ماننے کے بعد کیا تبدیلی رونما ہوئی۔
شخصی اطلاق:
1۔ کیا آپ کی زندگی خدا کی گواہی دیتی ہے؟
2۔ کیا آپ اپنی نجات کی اُمید کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں؟
3۔ اپنی گواہی اس سے بیان کرے۔۔۔ میں ہے آپ یہ کتاب کا ۔۔۔ ۔۔۔؟
4۔ جاؤ اور شاگرد بناؤ؟