icon__search

نجات

(شروعات)

دو کرنتھیوں پانچ: سترہ

اس لیے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہوگئیں۔

ایک نئی مخلوق‘ ایک نئی ابتداء۔۔۔ یہ خوشخبری اُن سب کے لیے ہے جنہوں نے ہمیشہ نئے آغاز کی خواہش کی ہے۔ اس سے پیشتر کے ہم اس خوشخبری کو سراہیں ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اس نئے آغاز کی ضرورت کیونکر ہے؟ ہمیں نئی مخلوق بننے کی ضرورت کیوں ہے؟ ہمیں نجات کی ضرورت کیوں ہے؟

مسئلہ

گناہ کے باعث جدائی

خدا اور انسان کے درمیان ایک ایسا خلاء ہے جو ناپا نہیں جاسکتا اور اس ابدی جدائی کی وجہ گناہ ہے۔ کیا آپ نے کبھی حدا سے ایسی جدائی کو محسوس کیا ہے؟ یقیناًہم سب نے محسوس کیا ہوگا۔ خدا سے دُوری کا احساس بہت عام ہے۔ وہ تمام تر لوگ جنہوں نے اس گہری اور وسیع جدائی کو محسوس کیا ہے، اُنکو لگتا ہے کہ زیادہ غور وفکر کرنے، مذہب کے بارے میں زیادہ علم حاصل کرنے یا مذہبی مقامات کی زیارت کرنے سے وہ خدا کے قریب آسکتے ہیں۔ جیسا کہ خدا سے جدائی نہ تو جسمانی ہے، نہ ذہنی اسی لیے کسی طرح کا غور وفکر یا مذہبی علم ہمیں خدا کے قریب نہیں لاسکتا۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ حا اور انسان کے درمیان جدائی کا کیا سبب ہے؟

یسعیاہ 59:1،2

دیکھو خداوند کا ہاتھ چھوٹا نہیں ہوگیا کہ بچا نہ سکے اور اس کا کان بھاری نہیں کہ سن نہ سکے۔ بلکہ تمہاری بدکرداری نے تمہارے اور تمہارے خدا کے درمیان جدائی کردی ہے اور تمہارے گناہوں نے اسے تم سے روپوش کیا ایسا کہ وہ نہیں سنتا۔

خدا اور انسان کے درمیان اخلاقی اور روحانی جدائی ہے۔ خدا پاک ہے اور انسان ناپاک، خدا بھلا ہے اور انسان بدکار، خدا راستباز ہے اور انسان ناراست۔ اس لیے کہ سب نے گناہ کیا اور یہی خدا اور انسان کے درمیان دائمی علیحدگی کیوجہ ہے۔ اور سبھی کو اس کا انجام بھگتنا پڑے گا جو کہ
ابدی موت ہے۔

رومیوں 3:23

اس لیے کے سب نے گناہ کیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔

رومیوں 6:23

کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے مگر خدا کی بخشش ہمارے حداوند مسیح یسوع میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔
حَلّ

خدا کی قربانی اور اس کا متبادل:

خدا کا انصاف انسان سے گناہ کے عوض قربانی کا مطالبہ کرتا ہے۔ یسوع مسیح نے صلیب پر جان دیکر ہمارے گناہوں کا فدیہ دیا۔
خدا پاک راستباز اور منصف ہے، اسی لیے وہ گناہ کو بے سزا نہیں چھوڑ سکتا۔ اور جیسا کہ خدا پیار کرنے والا اور رحیم ہے، وہ ہرگز نہیں چاہتا کہ تمام بنی نوع انسان ابدتک اس سے جدا رہیں۔ اس مسئلے کا الٰہی حل خدا کے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کا مصلوب ہونا ہی تھا۔

عبرانیوں 9:26-28

ورنہ بنای عالم سے لیکر اس کو بار بار دُکھ اُٹھانا ضرور ہوتا مگر اب زمانوں کے آخر میں ایک بار ظاہر ہوا تاکہ اپنے آپ کو قربان کرنے سے گناہ کو مٹادے۔ 27 اور جس طرح آدمیوں کے لیے ایک بار مرنا اور اس کے بعد عدالت کا ہونا مقرر ہے۔ اسی طرح مسیح بھی ایک بار بہت لوگوں کے گناہ اُٹھانے کے لیے قربان ہوکر دوسری بار بغیر گناہ کے نجات کے لیے اُن کو دکھائی دے گا جو اس کی راہ دیکھتے ہیں۔

صلیب پر درحقیقت کیا ہوا تھا؟ یسوع نے مصلوب ہوکر ہماریگ ناہوں کی سزا کا فدیہ، اور کفارہ دیا۔ اس نے ہمارے گناہوں کو اس راستبازی میں تبدیل کردیا۔ اس نے ہماری لعنت کو قبول کرکے ہمیں برکت بخشی۔ اپنی بے عیب زندگی کیوجہ سے یسوع ہمارے گناہوں کا واحد کفارہ تھا۔ تاکہ وہ انسان اور خدا کے درمیان اس ازنی جدائی کو ایک ہموار پل کی طرح ملانے کے لیے ہمائی خاطر مصلوب ہوکر جان دیتا۔

دو کرنتھیوں پانچ: اکیس

جو گناہ سے واقف نہ تھا اسی کو اس نے ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اس میں ہوکر خدا کی راستبازی ہوجائیں۔

گلتیوں 3:13

مسیح جو ہمارے لیے لعنتی بنا اس نے ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے۔

نتیجہ

ہماری نجات اور ملاپ

یسوع کی صلیبی موت ہمیں گناہ سے معافی، خدا سے ملاپ اور ابدی زندگی دیتی ہے۔

ہم سب نے پاک اور راستباز خدا کے حضور گناہ کیا ہے۔ گناہ کی سزا خدا سے ابدی جدائی اور موت ہے۔ خدا منصف ہے اور گناہ کو بے سزا نہیں چھوڑ سکتا۔ اور وہ یہ بھی نہیں چاہتا کہ ہم ہمیشہ کے لیے دوزخ میں ڈالے جائیں کیونکہ وہ ہم سے بے حد پیار کرتا ہے۔ اسی لیے خدا نے اپنا اکلوتا بیٹا یسوع ہمارے گناہوں کے بدلے مصلوب کردیا کیونکہ وہ بے عیب تھا۔ لہٰذا موت بھی اس کو روک نہ پائی اور وہ تیسرے دن مردوں میں سے جی اُٹھا۔ ہم یسوع مسیح میں اپنے گناہوں کی معافی اور ابدی زندگی کا تجربہ حاصل کرتے ہیں اور ہم یسوع میں قائم ہوکر خدا کے سامنے راستباز ٹھہر سکتے ہیں اور اس کے فرزند ہونے کے ناطے ہمیشہ کی زندگی بھی پاسکتے ہیں۔

یوحنا 3:16

کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔

افسیوں 1:7

ہم کو اس میں اس کے خون کے وسیلہ سے مخلصی یعنی قصوروں کی معافی اس کے اس فضل کی دولت کے مورفق حاصل ہے۔


افسیوں 2:13

لیکن اب مسیح یسوع میں تم جو پہلے دور تھے مسیح کے خون سے قریب لائے گئے ہو۔

جواب:

خدا کا تحفہ ایمان سے حاصل کریں:

ہمیں نجات اس وقت ملتی ہے جب ہم خود پر بھروسہ چھوڑ کر اپنا مکمل بھروسہ اس بات پر رکھتے ہیں جو یسوع نے ہمارے لیے کیا۔ ہماری نجات خدا کے فضل کا نتیجہ ہے۔ اس کی بنیاد اس بات پر ہے جو یسوع نے ہمارے لیے صلیب پر کیا اور اس کا تعلق قطعاً بھی اس بات سے نہیں جو ہم اس کے لیے کرتے ہیں۔ ہم اپنے اچھے کاموں کے وسیلے سے نہ تو خود کو بچاکستے ہیں اور نہ ہی خدا کی نظر میں مقبولیت حاصل کرسکتے ہیں۔ ہم خدا کے فضل سے اس وقت بچائے جاتے ہیں، جب ہمیں ایک نجات دھندہ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ گناہوں سے توبہ، یسوع مسیح کو خداوند اور نجات دھندہ کے طور پر قبول کرنا بلکہ اپنی نجات کے لیے صرف اسی پر بھروسہ رکھنے سے ہی ہم بچ سکتے ہیں۔

رومیوں 10:9،10

اگر تو اپنی زبان سے یسوع کے خداوند ہونے کا اقرار کرے اور اپنے دل سے ایمان لائے کہ حدا نے اسے مردوں میں سے جلایا تو نجات پائے گا۔
کیونکہ راستبازی کے لیے ایمان لانا دل سے ہوتا ہے اور نجات کے لیے اقرار منہ سے کیا جاتا ہے۔

افسیوں 2:8، 9

کیونکہ تم جانتے ہو کہ جو کووی جیسا اچھا کام کرے گا خواہ غلام ہو خواہ آزاد خداوند سے ویسا ہی پائے گا۔

اور اے مالکو تم بھی دھمکیاں چھوڑ کر ان کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرو کیونکہ تم جانتے ہو کہ ان کا اور تمہارا دونوں کا مالک آسمان پر ہے اور وہ
کسی کا طرفدار نہیں۔

شخصی اطلاق:

کیا آپ نے خود پر بھروسہ چھوڑ کر اپنی نجات کے لیے صرف یسوع مسیح پر بھروسہ کرنا شروع کردیا ہے؟
کیا آپ نے تمام گناہوں کو ترک کردیا ہے؟
کیا آپ نے یسوع کو خداوند اور زندگی کا مالک مان لیا ہے؟
کیا آپ تمام عمر اس کی پیروی اور تابعداری کرنا چاہتے ہیں؟

نجات کیلئے دُعا:

’’پیارے آسمانی باپ! میں اقرار کرتا ہوں، کہ ہمارے درمیان جدائی کی وجہ میرے گناہ ہیں۔ میں اقرار کرتا ہوں کہ میں نے گناہ کیے اور تیرے جلال سے محروم رہا۔ تیرا شکر ادا کرتا ہوں کے تونے اپنے بیٹے یسوع مسیح کو میرے گناہوں کے فدیے کے طور پر بھیجا۔ میں ایمان رکھتا ہوں کہ یسوع صلیب پر میرے لیے موا۔ میں ایمان رکھتا ہوں کہ تونے یسوع کہ مردوں میں سے زندہ کیا۔ میں اپنے تمام گناہوں کی معافی چاہتا ہوں اور میں تجھ سے اپنے تمام تر گناہوں کی معافی مانگتا ہوں، مجھے معاف فرما۔ میں ہر اس بات کہ ترک کردوں جس کو تیرا کلام گناہ کہتا ہے اور میں تجھے مالک، استاد، سربراہ اور نجات دہندہ کے طور پر قبول کرتا ہوں۔ میری مدد فرما کہ میں عمر بھی محبت رکھوں، خدمت گزار رہوں اور تابعداری کروں‘‘۔ یسوع کے نام سے آمین۔

نئی زندگی:

اگر آپ نے پوری ایمانداری سے دعا مانگی ہے تو خدا کا کلام کہتا ہے کہ پرانی چیزیں جاتی رہیں، دیکھو وہ نئی ہو گئیں اور یہی نئی زندگی کا آغاز ہے۔ اگلے آنے والے 2 اسباق میں آپ چند نئی چیزیں سیکھیں گے۔