icon__search

سربراہی

(ایک نیا اُستاد)

اعمال2باب 36۔

پس اسرائیل کا سارا گھرانہ یقین جان لے کہ خدا نے اسی یسوع کو جسے تم نے مصلوب کیا۔ خدا وند بھی کیا اور مسیح بھی۔

سربراہی بائبل مقدس کے دیئے گئے مرکزی پیغامات میں سے ایک ہے۔ یسوع مسیح کو اعمال کی کتاب ’’99‘‘ دفعہ اور تمام نئے عہدنامے میں ’’616‘‘ ربی اور سربراہ کہا گیا ہے۔ جبکہ اعمال کی کتاب میں دو مرتبہ اور مکمل نئے عہدنامے میں کل 24 دفعہ نجات دہندہ کہا گیا ہے۔ بائبل مقدس ’’سربراہی‘‘ کے تصور کو پرزور طریقہ سے پیش کرتی ہے۔ سربراہ کا مطلب ہے استاد یا مالک، جو حکم دیتا اور فیصلہ کرتا ہے۔

سربراہی اور نجات:

نجات کا آغاز تب ہوتا ہے جب ہم اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ یسوع ہی خداوند ہے یسوع کے خداوند ہونے کا اقرار کرنے کا مطلب ہے کہ ہم اپنی زندگی کا ہر حصہ اس کی سربراہی میں دیں۔ اگر ہم یسوع کو خداوند نہیں مانتے تو وہ کسی کا سربراہ بھی نہیں۔ ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں ہے کہ اس کو نجات دہندہ مانیں اور خداوند کے طور پر قبول کریں۔ نجات اسی بات کو ماننے میں ہے یا وہ نجات ہی نہیں۔

رومیوں 9:10۔

کہ اگر تو اپنی زبان سے یسوع کے حداوند ہونے کا اقرار کرے اور اپنے دل سے ایمان لائے کہ خدا نے اسے مردوں میں سے جلایا تو نجات پائے گا۔

سربراہی فرمانبرداری کا مطالبہ کرتی ہے جو کوئی یسوع کو خداوند کہتا ہے، اس ر فرمانبرداری بھی لازم ہے۔ عقلی ایمان اور خالی اقرار ناکافی ہیں۔ جب ہم مسیح کو خداوند کہتے ہیں تو اس کا اظہار ہمارے طرز زندگی سے بھی ہونا چاہئے۔

لوقا 46:6۔

جب تم میرے کہنے پر عمل نہیں کرتے تو کیوں مجھے خداوند کہتے ہو؟

متی 7:21۔

جو مجھ سے اے حداوند، اے خداوند! کہتے ہیں، ان میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوگا مگر وہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔

سربراہی کا آغاز دل سے ہوتا ہے:

خود کو مسیح کی سربراہی میں دینے کا مطلب مقرر کردہ مسیحی قوانین اور روایات کی پابندی نہیں ہے بلکہ سربراہی کا تعلق تو دل سے ہے اور یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب ہم اپنا پورا دل خداوند کے حوالے کرتے ہیں۔ اگر یہ سچ ہے تو بالآخر ظاہری فرمانبرداری کے طور پر سامنے بھی آجائے گا۔

1۔پطرس15:3۔

بلکہ مسیح کو خداوند جان کر اپنے دلوں میں مقدس سمجھو اور جو کوئی تم سے تمہاری امید کی وجہ دریافت کرے اس کو جواب دینے کے لیے ہر وقت مستعد رہو مگر حکم اور خوف کے ساتھ۔ سربراہی ایک مسلسل سفر ہے۔

ہماری مسیحی زندگی کا آغاز اسی بات کے اقرار سے ہوتا ہے کہ یسوع خداوند ہے۔ یہ بے حد ضروری ہے کہ ہم اپنی تمام تر زندگی اس کی سربراہی میں گزاریں۔ سربراہی حدا کیساتھ کیا جانے والا ایک بار کا تجربہ نہیں بلکہ یہ ایک مسلسل عمل اور تاحیات سفر ہے۔ ہم جتنا اسے جانیں گے اتنا ہی اس کے قریب آئیں گے۔

کلسیوں 6:2۔

پس جس طرح تم نے مسیحی یسوع خداوند کو قبول کیا اسی طرح اس پر میں چلتے رہو ۔

شخصی اطلاق:

1۔ کیا آپ کی زندگی میں ایسے پہلو ہیں جو آپ نے ابھی تک یسوع کی سربراہی میں نہیں دیئے؟
2۔ کیا آپ کے تمام تعلقات اس کی سربراہی میں ہیں؟
3۔ کیا آپ کے تمام اخراجات اس کی سربراہی کے تحت ہیں؟
4۔ کیا آپ کا وقت اس کی سربراہی میں گزرتا ہے؟