icon__search

بائبل مقدس اور دعا

(ایک نئی دریافت)

اعمال 42:2۔

اور یہ رسولوں سے تعلیم پانے اور رفاقت رکھنے میں اور روٹی توڑنے اور دعا کرنے سے میں مشغول رہے۔

مسیحیت اور حقیقت مذہب سے بڑھ کر خدا کیساتھ سب سے پہلا اور اولین تعلق رکھنے کا نام ہے۔ کسی بھی اچھے تعلق کی بنیاد بات چیت کرنے پر منحصر ہے۔ جتنا بہتر رابطہ ہوگا اتنا ہی گہرا تعلق بھی ہوگا۔ خدا ہمارے ساتھ مختلف طریقوں سے بات کرتا ہے۔ لیکن بنیادی طور پر وہ بائبل کے ذریعے ہمکلام ہوتا ہے۔ ہم دعا کے ذریعے خدا سے بات کرتے ہیں۔ جب ہم خدا کا کلام پڑھتے ہیں تو اپنی زندگی میں اس کی آواز کو سننا سیکھتے ہیں اور جب ہم دعا کرتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔ ہم اس کے کلام کا جواب اپنے اعمال سے دے سکتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے اعمال اس کے کلام کا ردعمل ہوتے ہیں اور خدا کے کام ہماری دعاؤں کا جواب ہیں۔

بائبل مقدس:

بائبل مقدس صرف کہانیوں، نظموں اور خطوط کے بے ربط مجموعہ سے بہت بڑھ کر ہے۔ کیونکہ یہ خدا کا الہامی کلام ہے۔ ہمیں ایوب کی مثال سے سیکھنے کی ضرورت ہے جس نے خدا کے کلام کو کھانے پر ترجیح دی۔

ایوب 12:23۔

میں اس کے لبوں کے حکم سے ہٹا نہیں۔ میں نے اس کے منہ کی باتوں کو اپنی ضروری خوراک سے بھی زیادہ ذخیرہ کیا۔

مسیح کے پاس آنے سے پیشتر ہم دنیا کے معیار کے مطابق زندگی بسر کررہے تھے۔ اب ہم بائبل کو اپنے طرز زندگی اور ایمان کیلئے حتمی اختیار اور مشعل راہ کے طور پر قبول کرتے ہیں۔ خدا کا کلام ہماری زنگی کے ہر پہلو کے لیے بنیادی اور کامل معیار ہے۔

روحانی ترقی کے لیے اہم کیا ہے:

جیسے نومولود بچے افزائش کیلءؑ دودھ کے طلبگار ہوتے ہیں۔ ایسے ہی سچے اور نئے مسیحیوں کیلئے خدا کا کلام روحانی ترقی اور ایمان کی مضبوطی کا باعث ہے۔

1۔پطرس 3,2:2۔

نو زاد بچوں کی مانند خالص روحانی دودھ کے مشتاق رہو تاکہ اس کے ذریعہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے بڑھتے جاؤ۔ اگر تم نے خداوند کے مہربان ہونے کا مزہ چکھا ہے۔ ہم جتنا زیادہ خدا کے کلام کو پڑھنے اور سنتے ہیں اتنا ہی زیادہ ہمارا ایمان بھی بڑھتا ہے۔

رومیوں 17:10۔

پس ایمان سننے سے پیدا ہوتا ہے اور سننا مسیح کے کلام سے۔

ہم آزمائش کی مزاحمت کیسے کرسکتے ہیں؟

یسوع طاقت سے نہیں بلکہ خدا کے کلام کو جاننے اور اس کے استعمال سے غالب آئے۔ ہم ایسے ہی آزمائش کی جنگ خدا کے کلام کو جاننے اور اس کے بولنے سے جیت سکتے ہیں۔

متی 4,3:4۔

اور آزمانے والے نے پاس آکر اس سے کہا اگر تو خدا کا بیٹا ہے تو فرما کہ یہ پتھر روٹیاں بن جائیں۔ اس نے جواب میں کہا لکھا ہے کہ آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہے گا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے منہ سے نکلتی ہے۔

ذہنی علم اور مذہبی حقائق سے پاکیزگی و پرہیز گاری جنم نہیں لیتی۔ ہمارے دلوں میں بویا ہوا کلام کا گہرا بیج ہمیں گناہ سے دور رکھتا ہے۔

زبور 11,19:119۔

جوان اپنی روش کس طرح پاک رکھے؟ تیرے کلام کے مطابق اس پر نگاہ رکھنے سے۔ میں پورے دل سے تیرا طالب ہوا ہوں مجھے اپنے فرمان سے بھٹکنے نہ دے۔ میں نے تیرے کلام کو اپنے دل میں رکھ لیا ہے۔ تاکہ میں تیرے خلاف گناہ نہ کروں۔

ہم کامیاب کیسے ہوسکتے ہیں؟

خدا کے کلام پر غور فکر اور عمل کرنے سے یقینی کامیابی ملتی ہے کیونکہ تابعداری ہی میں کامیابی و کامرانی ہے۔

یسوع 8:1۔

شریعت کی یہ کتاب تیرے منہ سے نہ ہٹے بلکہ تجے دن اور رات اسی کا دھیان ہوتا کہ جو کچھ اس میں لکھا ہے اس سب پر تو احتیاط کرکے عمل

کرسکے کیونکہ تب ہی تجھے اقبال مندی کی راہ نصب ہوگی اور تو خوب کامیاب ہوگا۔

اپنی زندگی میں خدا کی مرضی کو کیسے جانا جاسکتا ہے؟

بائبل کے مطالعہ سے ہمارے ذہنوں کی تجدید ہوتی ہے اور اس سے ہم خدا کی مرضی کو سمجھ کر بدلنا شروع کردیں گے۔

رومیوں 2:12۔

اور اس جہان کے ہم شکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہوجانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ تاکہ خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔

اگر میں خدا کے کلام سے واقفیت ہونے کے باوجود عمل نہ کروں تو کیا ہوگا؟

ہماری روحانی ترقی کا پیمانہ کلام سے واقفیت نہیں بلکہ اس بات پر ہے کہ ہم اس پر کتنا عمل کرتے ہیں۔ وہ جو مسلسل سیکھتے ہیں اور کلام پر عمل نہیں کرتے وہ آخر میں خود کو دھوکہ دینے والا ٹھہریں گے۔

یعقوب 22:1۔

کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سننے والے جو اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں۔

دعا:

ہمارے لیے دعا کی بہترین مثال خود خداوند یسوع مسیح ہیں۔ ان کی ذاتی دعائیہ زندگی پر غور کرکے ہم یہ اہم اصول سیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح خدا باپ کے ساتھ گہرا تعلق قائم رکھا جاسکتا ہے۔

لوقا 1:11۔

پھر ایسا ہوا کہ وہ کسی جگہ دعا کررہا تھا، جب کرچکا تو اس کے شاگردوں میں سے ایک نے اس سے کہا اے خداوند! جیسا یوحنا نے اپنے شاگردوں کو دعا کرنا سکھایا تو بھی ہمیں سکھا۔

ہمیں کیسی دعا کرنے سے روکا گیا ؟

ریاکاروں کی طرح دعا مت کرو۔

متی 5:6۔

اور جب تم دعا کرو تو ریاکاروں کی مانند نہ بنو کیونکہ وہ عبادت خانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہوکر دعا کر نا پسند کرتے ہیں تاکہ لوگ ان کو دیکھیں۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اجر پاچکے۔

ایسے لوگوں کی طرح دعا نہ کریں جو خدا کو نہیں جانتے ۔

متی 8,7:6۔

اور دعا کرتے وقت غیر قوموں کے لوگوں کی طرح بک بک نہ کرو کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بہت بولنے کے سبب سے ہماری سنی جائے گی۔ پس ان کی مانند نہ بنو کیونکہ تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو۔

ہمیں کیسے دُعا کرنی چاہئے؟

ہمیں خدا باپ سے دعا کرنی چاہئے نہ کہ مقدسہ مریم، رسولوں یا فرشتوں سے۔

متی 6:6۔

بلکہ جب تو دعا کرے تو اپنی کوٹھری میں جا اور دروازہ بند کرکے اپنے باپ سے جو پوشیدگی میں ہے دعا کر۔ اس صورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔

یسوع کے وسیلے سے دعا مانگیں کیونکہ وہی حدا تک پہنچنے کا واحد راستہ ہے۔

1۔تیتھیس5:2۔

کیونکہ خدا ایک ہے اور خدا اور انسان کے بیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے۔

یوحنا 6:14۔

یسوع نے اس سے کہا کہ راہ حق اور زندگی میں ہوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔

ہم کن چیزوں کے لیے دعا کرسکتے ہی؟

ہم ایسے دعا کرسکتے ہیں کہ حدا کی مرضی ہماری زندگی ہمارے خاندان، ہماری کلیسیاء، ہمارے شہر، ہماری قوم اور تمام روح زمین پر پوری ہو۔

متی 10:6۔

تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔

فراہمی:

ذاتی اور خاندانی ضروریات کی فراہمی کے لیے۔

متی 11:6۔

ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔

معافی:

خداوند سے معافی پانا اور ان سب کو بھی معاف کرنا جنہوں نے ہمیں ناراض کیا یا تکلیف پہنچائی۔

متی 12:6۔

اور جس طرح ہم نے اپنے قرض داروں کو معاف کیا ہے۔

آزمائش پر فتح اور ابلیس کی بُری چالوں سے بچنے کے لیے۔

متی 13:6۔

اور ہمیں آزمائش میں نہ لا۔ بلکہ برائی سے بچا۔

کیا خداواقعی دعاؤں کا جواب دیتا ہے؟

یقیناًدیتا ہے ہم جتنے واضح الفاظ دُعا مانگتے ہیں اتنا ہی واضح جواب پاتے ہیں۔ دعاؤں کا جواب حاصل کرنے کا راز، یہ ہے کہ ہم خدا کی مرضی کے مطابق دُعا مانگیں۔ ہم خدا کے کلام سے، اس کی مرضی جان سکتے ہیں۔ ایسے ہی جب ہم اس کے کلام کے مطابق دُعا کرتے ہیں تو ہم جانتے ہیں کہ وہ جواب ضرور دے گا۔

1۔یوحنا 15,14:5۔

اور ہمیں جو اس کے سامنے دلیری ہے اس کا سبب یہ ہے کہ اگر اس کی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے اور جب ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم مانگتے ہیں وہ ہماری سنتا ہے تو یہ بھی جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم نے اس سے مانگا ہے وہ پایا ہے۔

شخصی اطلاق:

1۔ کیا آپ نے روزانہ بائبل پڑھنے اور دعا کرنے کیلئے وقت اور جگہ مخصوص کی ہے؟
2۔ کیا آپ بائبل سٹڈی (مطالعہ) یا ھب (Hub)گروپ میں شامل ہوتے ہیں؟
3۔ کیا آپ نے ان سب کو معاف کردیا ہے، جنہوں نے کبھی آپ کے خلاف گناہ کیا ہے؟
4۔ اپنی ’’روز کی روٹی‘‘ کے لیے دعا شروع کریں۔