icon__search

کلیسیاء

(نیا تعلقات)

متی 18-16:16۔

شمعون پطرس نے جواب میں کہا تو زندہ خدا کا بیٹا مسیح ہے۔ یسوع نے جواب میں اس سے کہا مبارک ہے تو شمعون بریوناہ کیونکہ یہ بات گوشت اور خون نے نہیں بلکہ میرے باپ نے جو آسمان ر ہے تجھ پر ظاہر کی ہے اور میں بھی تجھ سے کہتا ہوں کہ تو پطرس ہے اور میں اس پتھر پر اپنی کلیسیاء بناؤں گا اور عالم ارواح کے دروازے اس پر غالب نہ آئیں گے۔

روح القدس کے الہام کی بدولت پطرس نے یسوع کی اصل شناخت کا اقرار کیا کہ وہ زندہ خدا کا بیٹا ہے۔ یسوع نہ کہا کہ وہ اسی سچ کو بنیادی پتھر بناکر کلیسیاء کو قائم کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔ اس نے یہ بھی بیان کیا کہ وہ ایسی کلیسیاء قائم کرے گا جو فاتح ہوگی اور تاریکی قوتوں پر غالب آئیگیؤ۔ یسوع اور پولس نے کلیسیاء کے لفط کا حوالہ خدا کے لوگوں کے طور پر دیا ہے۔ کلیسیاء کو کبھی بھی مذہبی عمارت کے طور پر پیش نہیں کیا گیا۔ مقامی کلیسیاء کا حصہ ہونے کے 4 فوائد درج ذیل ہیں۔

دوستی:

ہر کسی کو اچھے اور سچے دوست کی ضرورت ہوتی ہے لیکن چند لوگ ہمیں ایسے حقیقی دوست ڈھونڈ پاتے ہیں۔ اچھا اور حقیقی دوست تلاش کرنے کی بہترین جگہ خدا کا گھر یعنی کلیسیاء ہے۔ سچے دوست وہی ہوتے ہیں جو ہمارے لیے بہترین سوچ رکھتے اور ہر بُرے بھلے میں ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں۔ حقیقی دوست کبھی بھی ہمیں خدا سے دور جانے نہیں دیتے بلکہ خدا پرستی کی طرف مائل کرتے ہیں۔

امثال 17:17۔

دوست ہر وقت محبت دکھاتا ہے اور بھائی مصیبت کے دن کے لیے پیدا ہوا ہے۔

امثال 24:8۔

ایک شخص جس کے بہت سارے نام نہاد دوست ہوں تباہ ہوتا ہے۔ لیکن ایک سچا دوست بھائی سے بہتر ہوسکتا ہے۔

رفاقت:

اگر جلتا ہوا کوئلہ دہکتی آگ سے الگ کردیا جائے تو وہ بجھ جائے گا۔ اسی طرح اگر اس بجھے ہوئے کوئلے کو دہکتے کوئلوں میں واپس رکھ دیا جائے تو وہ دوبارہ جلنے لگے گا۔ مسیحیوں کی مثال بھی ایسی ہی ہے۔ اگر کوئی مسیحی، سرگرم مسیحیوں کی رفاقت سے جدا ہوجائے تو وہ روحانی اعتبار سے ٹھنڈا ہوجائے گا۔ اس کی نسبت اگر کوئی مسیحی رفاقت میں رہے تو وہ خداوند میں بھی سرگرم رہے گا۔

اعمال 46-44,42:2۔

۴۲ اور یہ رسولوں سے تعلیم پانے اور رفاقت رکھنے میں اور روٹی توڑنے اور دعا کرنے میں مشغول رہے۔
۴۴ اور جو ایمان لائے تھے وہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور سب چیزوں میں شریک تھے۔
۴۵اور اپنا مال اسباب بیچ بیچ کر ہر ایک ضرورت کے موافق سب کو بانٹ دیا کرتے تھے۔
۴۶ اور ہر روز ایک دل ہوکر ہیکل میں جمع ہوا کرتے اور گھروں میں روٹی توڑ کر خوشی اور سادہ دلی سے کھانا کھایا کرتے۔

2۔کرنتھیوں 14:6۔

بے ایمانوں کے ساتھ ناہموار جوئے میں نہ جتو کیونکہ راستبازی اور بے دینی میں کیا میل جول؟ یا روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت؟

پرستش:

خدا سچے پرستاروں کو ڈھونڈتا ہے۔ پرستش خدا سے محبت، لگن اور عز کا اظہار ہے۔

یوحنا 24,23:4۔

مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش روح اور سچائی سے کریں گے کیونکہ باپ اپنے لیے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے۔ خدا روح ہے اور ضرور ہے کہ اس کے پرستار روح اور سچائی سے پرستش کریں۔

شاگردیت:

یسوع نے آسمان پر اُٹھائے جانے سے پہلے، اپنے شاگردوں کو آخری حکم دیا کہ جاؤ اور شاگرد بناؤ، اُنہیں بپتسمہ دو اور اُن کو خدا کے کلام کی تابعداری کرنے کی تعلیم دو۔ اس لیے سب سے پہلے یسوع کے شاگرد بننے یا اس کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔ تبھی ہم دوسروں کو اس کی پیروی کی تعلیم دے سکتے ہیں۔

متی20,19:28۔

پس تم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور ان کو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔ اور ان کو یہ تلیم دو کہ ان سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تم کو حکم دیا اور دیکھو میں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔

2۔تیمتھیس 2:2۔

اور جو باتیں تونے بہت سے گواہو کے سامنے مجھ سے سنی ہیں ان کو ایسے دیانت دار آدمیوں کے سپرد کر جو اوروں کو بھی سکھانے کے قابل

ہوں۔

شخصی اطلاق:

1۔ کیا آپ One 2 One یا ھب (Hub)گروپ کا حصہ ہیں؟
2۔ کیا آپ شاگرد بنارہے ہیں؟ اور آپ کن کو خدا کے کلام کی تابعداری سکھا رہے ہیں؟
3۔ کیا آپ مقامی کلیسیاء کے سرگرم رُکن ہیں؟
4۔ کوئی سے ایسے 3 مسیحیوں کے نام لکھیں جن سے آپ روحانی ضرورت (Spiritucal Emergency) کے موقع پر رابطہ کرسکیں۔