icon__search

بپتسمہ

(ایک نئی زندگی)

اعمال 41,38:2۔

پطرس نے ان سے کہا ’’۳۸ توبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معافی کے لیے یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم روح القدس انعام میں پاؤ گے‘‘۔

۴۱پس جن لوگوں نے اس کا کلام قبول کیا انہوں نے بپتسمہ لیا اور اسی روز تین ہزار آدمیوں کے قریب ان میں مل گئے۔

جب ہجوم نے پطرس کا کلام سننے نے بعد اس سے پوچھا کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے تو اس نے جواب میں تین باتیں کہیں کہ توبہ کرو، بپتسمہ لو اور روح القدس انعام میں پاؤ۔ اس کے بعد ہزاروں لوگ ایمان لائے اور ایمانداروں کی رفاقت میں شامل ہوگئے۔ جیسا کہ ائبل مقدس کے مطابق ہر کوئی جو بپتسمہ یافتہ ہے وہ ایمانداروں میں شامل ہے۔ اور ہر بپتسمہ یافتہ شاگرد سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ مقامی کلیسیاء کا متحرک رکن (ٌActive Member) ہو۔

پانی کا بپتسمہ:

کلام مقدس ہمیں مختلف مثالوں سے پانی کے بپتسمہ کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ ان سب مثالوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پرانی زندگی کو ترک کرکے نئی زندگی میں قدم رکھا جائے۔ پانی کے بپتسمہ سے ہم اعلانیہ اظہار کرتے ہیں کہ مسیح نے ہماری خاطر صلیب پر کیا کچھ کیا۔ جس سے مراد یہ ہے کہ ہم اپنی گناہ آلودہ، پرانی زندگی کو چھوڑ کر یسوع کی تابعداری میں نئی زندگی کا آغاز کریں۔

دفن ہونا اور جی اُٹھنا:

پولس مسیحی بپتسمہ کا موازنہ تدفین سے کرتا ہے۔ دفن ہونے سے پہلے اس شخص کی موت واقع ہونا ضروری ہے۔ اسی طرح بپتسمہ سے پہلے گناہوں کی موت بنیادی شرط ہے۔ بپتسمہ میں دفن ہونے کے بعد ہم ایک نئی زندگی کیلئے جی اُٹھتے ہیں۔

رومیوں 6:1-4۔

پس ہم کیا کہیں؟ کیا گناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیادہ ہو؟ ہرگز نہیں۔ ہم جو گناہ کے اعتبار سے مرگئے کیوں کر اس میں آئندہ کو زندگی گزاریں؟ کیا تم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے مسیح یسوع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا؟ پس موت میں شامل ہونے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہم اس کے ساتھ دفن ہوئے تاکہ جس طرح مسیح باپ کے جلال کے وسیلہ سے مردوں میں سے جلایا گیا اسی طرح ہم بھی نئی زندگی میں چلیں۔

بحر قلزم کو پار کرنا:

جس طرح اسرائیلی مصریوں کی غلامی میں تھے اسی طرح ہم سب بھی گناہوں کے غلام تھے۔ اسرائیلوں کو بحر قلزم پار کرکے غلامی سے نجات ملی۔ بپتسمہ گناہ سے آزادی کا وہ تصویر ہے جس کی قیمت یسوع نے صلیب پر ادا کی۔

1۔کرنتھیوں 10:1:2۔

اے بھائیو! میں تمہارا اس سے ناواقف رہنا چاہتا کہ ہمارے سب باپ دادا بادل نیچے تھے اور سب کے سب سمندر میں سے گزرے اور سب ہی نے اس بادل اور سمندر میں موسی کا بپتسمہ لیا۔

پانی کا طوفان:

پطرس یہ تعلیم دیتا ہے کہ صرف پانی یا گندگی کا خاتمہ ہمیں نہیں بچاتا بلکہ مسیح کا مرا اور جی اُٹھنا۔

پطرس 21,20:3۔

جو اس اگلے زمانے میں نافرمان تھیں جب خدا نوح کے وقت میں تحمل کرکے ٹھہرا رہا تھا اور وہ کشتی تیار ہورہی تھی جس پر سوار ہوکر تھوڑے سے آدمی یعنی آٹھ جانیں پانی کے وسیلہ سے بچیں۔ اور اسی پانی کا مشابہ بھی یعنی بپتسمہ یسوع مسیح کے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے اب تمہیں بچاتا ہے۔ اس سے جسم کی نجات کا دور کرنا مراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خدا کا طالب ہونا مراد ہے۔

روح القدس کا بپتسمہ:

یہ ناممکن ہے کہ ہم مسیحی زندگی کو روح القدس کی قوت اور حضوری کے بغیر گزاریں۔ یسوع نے وعدہ کیا ہے کہ روح القدس تمام سچائی سے ہماری راہنمائی کرے گا۔

یوحنا 13,17:16۔

لیکن میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لیے فائدہ مند ہے کیونکہ اگر میں نہ جاؤں تو وہ مدد گار تمہارے پاس نہ آئے گا لیکن اگر جاؤں گا تو اس تمہارے پاس بھیج دوں گا، لیکن جب وہ یعنی روح حق آئے گا تو تم کو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا اس لیے کے وہ اپنی طرف سے نہ کہے گا لیکن جو کچھ سنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا۔

یسوع بپتسمہ دینے والے:

یوحنا بپتسمہ دینے والے نے ہمیں سکھایا کہ پانی کا بپتسمہ توبہ کا ایک عمل ہے ار اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یسوع اپنے شاگردوں کو روح القدس سے بپتسمہ دے گا۔

متی 3:11۔

میں تو تم کو توبہ کے لیے پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں لیکن جو میرے بعد آتا ہے وہ مجھ سے زور آور ہے۔ میں اس کی جوتیاں اُٹھانے لائق نہیں۔ وہ تم کو روح القدس اور آگ سے بپتسمہ دے گا۔

گواہ بننے کی قوت:

روح القدس ہمیں موثر گواہ بننے کیلئے قوت بخشتا ہے۔ ایک ایسا گواہ جو نہ صرف سچ بولتا بلکہ سچائی پر زندگی گزارتا ہے۔

اعمال 8:1۔

لیکن جب روح القدس تم پر نازل ہوگا تو تم قوت پاؤ گے اور یروشیلم اور تمام یہودیہ اور سامریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔

آج کیلئے خدا کی نعمت:

پطرس ہمیں سکھاتا ہے کہ روح القدس کا بپتسمہ ایسا تحفہ ہے۔ جس کا وعدہ ہر ایماندار سے کیا گیا ہے ناصرف ان سے جو ’’ عید پینتیکوست‘‘ پر موجود ہے۔

اعمال 39,38:2۔

پطرس نے ان سے کہا کہ توبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معافی کے لیے یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم روح القدس انعام میں پاؤ گے۔ اس لیے کہ یہ وعدہ تم اور تمہاری اولاد اور ان سب دور کے لوگوں سے بھی ہے جن کو خداوند ہمارا خدا اپنے پاس بلائے گا۔

روح القدس کا بپتسمہ کیسے حاصل کیا جائے:

یعقوب ہمیں بتاتا ہے کہ ہمارے پاس نہیں ہے کیونکہ ہم مانگتے نہیں۔ پاک روح کا بپتسمہ حاصل کرنے کیلئے مانگنا بلکہ ایمان سے مانگنا ضروری ہے۔

لوقا 13:11۔

پس جب تم برے ہوکر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روح القدس کیوں نہ دیگا۔

ہاتھ رکھنا:

نئے عہدنامہ کے مطابق بہت سے شاگردوں کو پاک کو پاک روح کا بپتسمہ ہاتھ رکھنے سے حاصل ہوا۔

اعمال 17:8۔

پھر انہوں نے ان پر ہاتھ رکھے اور انہوں نے روح القدس پایا۔

روحانی نعمتیں:

پاک روح کا بپتسمہ روحانی نعمتوں کیساتھ ظاہر ہوتا ہے۔ بائبل مقدس کے حوالہ جات کے مطابق پاک روح کے بپتسمہ کیساتھ غیر زبانیں بولنے کی نعمت عام ہے۔

اعمال 4:2۔

اور وہ سب روح القدس سے بھر گئے اور غیر زبانیں بولنے لگے جس طرح روح نے انہیں بولنے کی طاقت بخشی۔

اعمال 46-44:10۔

پطرس یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ روح القدس ان سب پر نازل ہوا جو کلام سن رہے تھے اور پطرس کے ساتھ جتنے مختون ایمان دار آئے تھے وہ سب حیران ہوئے کہ غیر قوموں پر بھی روح القدس کی بخشش جاری ہوئی۔ کیونکہ انہیں طرح طرح کی زبانیں بولتے اور خدا کی تمجید کرتے سنا۔ پطرس نے جواب دیا۔

اعمال 6:19۔

جب پولس نے ان پر ہاتھ رکھے تو روح القدس ان پر نازل ہوا اور وہ طرح طرح کی مبانیں بولنے اور نبوت کرنے لگے۔

نبوت ور غیر زبانوں کی نعمت:

غیر زبانیں اور نبوت دونوں روحانی ترقی اور قوت کیلئے ہیں۔ غیر زبانیں بولنے سے شخصی اور نبوت سے کلیسیاء کی ترقی ہوتی ہے۔

1۔کرنتھیوں 3,1:14۔

محبت کے طالب ہو اور روحانی نعمتوں کی بھی آرزو رکھو۔ حصوصاً اس کی کہ نبوت کرو۔ لیکن جو نبوت کرتا ہے وہ اادمیوں سے ترقی اور نصیحت اور تسلی کی باتیں کہتا ہے۔

1۔کرنتھیوں 5,4:14۔

جو بیگانہ زبان میں باتیں کرتا ہے وہ اپنی ترقی کرتا ہے اور جو نبوت کرتا ہے وہ کلیسیاء کی ترقی کرتا ہے۔ اگرچہ میں یہ چاہتا ہوں کہ تم سب بیگانہ زبان میں باتیں کرو لیکن زادہ تر یہی چاہتا ہوں کہ نبوت کرو اور اگر بیگانہ زبانیں بولنے والا کلیسیاء کی ترقی کے لیے ترجمہ نہ کرے تو نبوت کرنے والا اس سے بڑا ہے۔

1۔کرنتھیوں 15,14:14۔

اس لیے کہ اگر میں کسی بیگانہ زبان میں دعا کروں تو میری روح تو دعا کرتی ہے مگر میری عقل بیکار ہے۔ پس کیا کرنا چاہئے؟ میں روح سے بھی دعا کرو گا اور عقل سے بھی دعا کروں گا۔ روح سے بھی گاؤوں اور عقل سے بھی گاؤں گا۔

1۔کرنتھیوں 40,39:14۔

پس اے بھائیو! نبوت کرنیکی آرزو رکھو اور زبانیں بولنے سے منع نہ کرو۔ مگر سب باتیں شائستگی اور قرینہ کیساتھ عمل میں آئیں۔
شخصی اطلاق:

1۔ کیا آپ نے اپنے گناہوں سے توبہ کی ہے؟
2۔ کیا آپ نجات کیلئے مکمل طور پر یسوع پر بھروسہ رکھتے ہیں؟
3۔ کیا آپ نے توبہ کے بعد پانی کا بپتسمہ لیا ہے؟
4۔ کیا آپ پانی کا بپتسمہ لینا چاہتے ہیں؟
5۔ کیا آپ کو پاک روح کا بپتسمہ ملا ہے؟
6۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ پاک روح کا بپتسمہ حاصل کرنے کیلئے آپ کے ساتھ کوئی دعا کرے۔